دیار شوق میرا دیار شوق میرا
شہر آرزو میرا شہر آرزو میرا
ہوئے تھے آکے یہیں خیمہ زن وہ دیوانے
اٹھے تھے سن کے جو آواز رہبران وطن<
دبے پاؤں
چپکے سے جب
اپنے اندر داخل ہوا
سانس کی الماری پر
بہت مدّت سے
ارادوں میں لپٹے رکھے ہوئے تھے
دیکھتے ہی اچھل