شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ذیشان ساحل

  • غزل


غبار دل سے نکالا نظر کو صاف کیا


غبار دل سے نکالا نظر کو صاف کیا
پھر اس کے بعد محبت کا اعتراف کیا

جو وہ نہیں تھا تو میں متفق تھا لوگوں سے
وہ میرے سامنے آیا تو اختلاف کیا

ہر ایک جرم کی پاتا رہا سزا لیکن
ہر ایک جرم زمانے کا میں نے معاف کیا

وہ شب گزارنے آئے گا میرے کوچے میں
ہوائے شام نے دھیرے سے انکشاف کیا

اس انجمن میں میں آیا تھا جن کی مرضی سے
انہیں تمہاری نظر سے مرے خلاف کیا


Leave a comment

+