شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

یوسف ظفر

  • غزل


یارو ہر غم غم یاراں ہے قریب آ جاؤ


یارو ہر غم غم یاراں ہے قریب آ جاؤ
پیارو پھر فصل بہاراں ہے قریب آ جاؤ

دور ہو کر بھی سنیں تم نے حکایات وفا
قرب میں بھی وہی عنواں ہے قریب آ جاؤ

ہم محبت کے مسافر ہیں کہیں دیکھ نہ لے
گھات میں گردش دوراں ہے قریب آ جاؤ

جاؤ اب جاؤ کہ وہ عہد وفا ختم ہوا
جب بھی دیکھو کہ پھر امکاں ہے قریب آ جاؤ

آج دنیا کو نہیں اپنے غموں سے فرصت
آج مل بیٹھنا آساں ہے قریب آ جاؤ

میرے ہی پہلوئے سوزاں میں سکوں ممکن ہے
چار سو گردش دوراں ہے آ جاؤ

میں زمانے کی کڑی دھوپ کا مارا ہوں ظفرؔ
تم جہاں ہو چمنستاں ہے قریب آ جاؤ


Leave a comment

+