شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

یوسف تقی

  • غزل


دل میں جب کبھی تیری یاد سو گئی ہوگی


دل میں جب کبھی تیری یاد سو گئی ہوگی
چاند بجھ گیا ہوگا رات رو پڑی ہوگی

کیا خبر کہ ایسے میں تم نے کیا کیا ہوگا
مجھ سے ترک الفت کی بات جب چلی ہوگی

بے قرار دنیا میں تیرے لوٹ آنے تک
جاگتی تمنا بھی تھک کے سو چکی ہوگی

کون ایسے قصوں کا اختتام چاہے گا
جن میں تیری زلفوں کی بات آ گئی ہوگی

آپ کیوں پریشاں ہیں آپ تو نہیں روئے
آپ کی نگاہوں میں میری بے بسی ہوگی


Leave a comment

+