شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

یعقوب یاور

  • غزل


شہر سخن عجیب ہو گیا ہے


شہر سخن عجیب ہو گیا ہے
ناقد یہاں ادیب ہو گیا ہے

جھوٹ ان دنوں اداس ہے کہ سچ بھی
پروردۂ صلیب ہو گیا ہے

گرمی سے پھر بدن پگھل رہے ہیں
شاید کوئی قریب ہو گیا ہے

آبادیوں میں ڈوب کر مرا دل
جنگل سے بھی مہیب ہو گیا ہے

کیا کیا گلے نہیں اسے وطن سے
یاورؔ کہاں غریب ہو گیا ہے


Leave a comment

+