شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

یاسین علی خاں مرکز

  • غزل


ڈھونڈھتا حق کو در بدر ہے تو


ڈھونڈھتا حق کو در بدر ہے تو
وائے اپنے سے بے خبر ہے تو

شان حق آشکار ہے تن سے
موجد‌ کلّ خیر و شر ہے تو

ایک میں کیا وجود جملہ ظہور
کل میں خود آپ با اثر ہے تو

قدرت کاملہ کو غور تو کر
بحر یکتائی کا گہر ہے تو

میٹ اپنی خودی خدا کو پا
نفع حاصل ہو کیا اگر ہے تو

مقتدر آپ ہر سبب کا ہے
اس لئے ہو گیا بشر ہے تو

خیر و شر کے حجاب میں کب تک
ظلمت کفر کا سحر ہے تو

تیری ہی شان کل ہویدا ہے
بندہ کہتا ہے کیوں کدھر ہے تو

آپ ہر شے میں جلوہ فرما ہیں
بے خبر کیا ہے با خبر ہے تو

مجھ پہ الزام آ نہیں سکتا
ہر طرح سے ادھر ادھر ہے تو

کوئی کچھ قلب کیا کرے تجھ کو
بے غل و غش وہ صاف زر ہے تو

کہہ رہا ہے ہمیشہ اِنی انا
جملہ اعمیٰ کا راہبر ہے تو

جو ہے منظور ہو رہا وہی
کس نتیجہ کا منتظر ہے تو

بالیقیں حق کی شان ہے تیری
مختصر یہ ہے مختصر ہے تو

نام تیرا خدا‌ نما ہے حجاب
دیدۂ دید کا بصر ہے تو

کوئی پاتا نہیں تجھے مرکزؔ
دو بہ دو آپ جلوہ گر ہے تو


Leave a comment

+