شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

یاسمین حسینی زیدی نکہت

  • غزل


کسی سانچے میں ڈھل نہیں پاتی


کسی سانچے میں ڈھل نہیں پاتی
زندگی کیوں سنبھل نہیں پاتی

ناگہانی کا خوف ایسا ہے
کوئی امید پل نہیں پاتی

برسہا سے مرے فراق میں ہے
پھر بھی مجھ کو اجل نہیں آتی

دور اینٹھن کی تو ہے بات کجا
مجھ سے رسی بھی جل نہیں پاتی

اس نے اچھا کیا کنارہ کیا
دور تک میں بھی چل نہیں پاتی

نکہت گل کی کیا توقع ہو
جب کلی کوئی کھل نہیں پاتی


Leave a comment

+