شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

یاسر خان

  • غزل


یوں ترے شہر سے ہم یار چلے آتے ہیں


یوں ترے شہر سے ہم یار چلے آتے ہیں
جیسے کعبے سے گنہ گار چلے آتے ہیں

عشق میں قیس نے صحراؤں کو چھانا ہوگا
ہم وہ مجنوں ہیں جو بازار چلے آتے ہیں

رات بھر تم بھی اداسی کا سبب بنتے ہو
دن نکلتا ہے تو اخبار چلے آتے ہیں

یہ ترے شہر کی رسوائی نہیں تو کیا ہے
ہم ترے شہر سے بیمار چلے آتے ہیں

وہ بلاتا ہے جسے پیار سے اپنی جانب
میں تو پاگل ہوں سمجھ دار چلے آتے ہیں


Leave a comment

+