شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

وفا نقوی

  • غزل


موجوں کی سازشوں نے کنارہ نہیں دیا


موجوں کی سازشوں نے کنارہ نہیں دیا
تنکے نے ڈوبتے کو سہارا نہیں دیا

اس نے بھی میرا حال نہ پوچھا کسی بھی وقت
میں نے بھی اس کو کوئی اشارہ نہیں دیا

اس رات کو سیاہ بتانے میں کیا گریز
پلکوں پہ جس نے کوئی ستارہ نہیں دیا

تاریخ لکھ رہی تھی نئے سر کی داستان
لیکن سناں نے نام ہمارا نہیں دیا

مدت سے ایسے خواب میں الجھے ہوئے ہیں لوگ
جس نے حقیقتوں میں نظارہ نہیں دیا


Leave a comment

+