شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

وحشتؔ رضا علی کلکتوی

  • غزل


کہتے ہو اب مرے مظلوم پہ بیداد نہ ہو


کہتے ہو اب مرے مظلوم پہ بیداد نہ ہو
ستم ایجاد ہو پھر کیوں ستم ایجاد نہ ہو

نہیں پیمان وفا تم نے نہیں باندھا تھا
وہ فسانہ ہی غلط ہے جو تمہیں یاد نہ ہو

تم نے دل کو مرے کچھ ایسا کیا ہے ناشاد
شاد کرنا بھی جو اب چاہو تو یہ شاد نہ ہو

جو گرفتار تمہارا ہے وہی ہے آزاد
جس کو آزاد کرو تم کبھی آزاد نہ ہو

میرا مقصد کہ وہ خوش ہوں مری خاموشی سے
ان کو اندیشہ کہ یہ بھی کوئی فریاد نہ ہو

میں نہ بھولوں غم عشق کا احساں وحشتؔ
ان کو پیمان محبت جو نہیں یاد نہ ہو

RECITATIONS نعمان شوق



00:00/00:00 کہتے ہو اب مرے مظلوم پہ بیداد نہ ہو نعمان شوق

Leave a comment

+