شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

واصف فاروقی

  • غزل


ذہن اور دل میں عجب جنگ ہوئی ہے اس بار


ذہن اور دل میں عجب جنگ ہوئی ہے اس بار
زندگی موم سے پھر سنگ ہوئی ہے اس بار

تیری دنیا جسے حیرت سے سبھی دیکھتے ہیں
دیکھ کر مجھ کو بہت دنگ ہوئی ہے اس بار

مجھ کو بدلاؤ نظر آیا ہے خود میں بھی بہت
ہر ادا اس کی بھی بے ڈھنگ ہوئی ہے اس بار

میں جسے عشق کی معراج سمجھ بیٹھا تھا
وہ تپسیا بھی مری بھنگ ہوئی ہے اس بار

فکر کے صحن میں معصوم غزل کی تتلی
میرا خوں چوس کے خوش رنگ ہوئی ہے اس بار

میں غزل کو کوئی آہنگ نہیں دے پایا
تو غزل خود مرا آہنگ ہوئی ہے اس بار

آسمان سخن و شعر سے جو اتری تھی
وہ زمیں مجھ پہ بہت تنگ ہوئی ہے اس بار


Leave a comment

+