شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

واجد علی شاہ اختر

  • غزل


حال دل اے بتو خدا جانے


حال دل اے بتو خدا جانے
سچ ہے سچ اس کو غیر کیا جانے

لطف اشعار پوچھ شاعر سے
بے وفائی وہ بے وفا جانے

پھوٹ کر محفلوں میں روتے ہو
دل کا احوال کوئی کیا جانے

سخت کوئی غزل میں پاتا ہوں
نازکی میرا دل ربا جانے

لاکھ میں فیصلہ چکاتے ہو
مدعی کیوں نہ مدعا جانے

مرض عشق میں اثر ہوگا
میرا ہر شعر وہ دوا جانے

آج بے ہوش ہو گیا اخترؔ
کیا ہوا کیا ہوا خدا جانے


Leave a comment

+