شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

عمیر منظر

  • غزل


کبھی اقرار ہونا تھا کبھی انکار ہونا تھا


کبھی اقرار ہونا تھا کبھی انکار ہونا تھا
اسے کس کس طرح سے در پئے آزار ہونا تھا

سنا یہ تھا بہت آسودہ ہیں ساحل کے باشندے
مگر ٹوٹی ہوئی کشتی میں دریا پار ہونا تھا

صدائے الاماں دیوار گریہ سے پلٹ آئی
مقدر کوفہ و کابل کا جو مسمار ہونا تھا

مقدر کے نوشتے میں جو لکھا ہے وہی ہوگا
یہ مت سوچو کہ کس پر کس طرح سے وار ہونا تھا

یہاں ہم نے کسی سے دل لگایا ہی نہیں منظرؔ
کہ اس دنیا سے آخر ایک دن بے زار ہونا تھا

RECITATIONS عمیر منظر



00:00/00:00 کبھی اقرار ہونا تھا کبھی انکار ہونا تھا عمیر منظر

Leave a comment

+