شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

تنویر نقوی

  • غزل


ہمارے واسطے ہر آرزو کانٹوں کی مالا ہے


ہمارے واسطے ہر آرزو کانٹوں کی مالا ہے
ہمیں تو زندگی دے کر خدا نے مار ڈالا ہے

ادھر قسمت ہے جو ہر دم نیا غم ہم کو دیتی ہے
ادھر ہم ہیں کہ ہر غم کو ہمیشہ دل میں پالا ہے

ابھی تک اک کھٹک سی ہے ابھی تک اک چبھن سی ہے
اگرچہ ہم نے اپنے دل سے ہر کانٹا نکالا ہے

غلط ہی لوگ کہتے ہیں بھلائی کر بھلا ہوگا
ہمیں تو دکھ دیا اس نے جسے دکھ سے نکالا ہے

تماشا دیکھنے آئے ہیں ہم اپنی تباہی کا
بتا اے زندگی اب اور کیا کیا ہونے والا ہے


Leave a comment

+