شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

تمنا جمالی

  • غزل


ساری دنیا کے ستم اور مرا دل تنہا


ساری دنیا کے ستم اور مرا دل تنہا
میں نے جھیلی ہے زمانے میں یہ مشکل تنہا

سب نے ہنگامۂ محفل کے مزے لوٹے ہیں
رہ گئی شمع بے چاری سر محفل تنہا

کب تلک ٹھیک نہ ہوگا غم دوراں کا مزاج
ہم بھی بیٹھے ہیں زمانے کے مقابل تنہا

اب کسی رہبر منزل کی تمنا بھی نہیں
میں اکیلا ہوں مسافر مری منزل تنہا


Leave a comment

+