شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

تاباں عبد الحی

  • غزل


ترے مژگاں کی فوجیں باندھ کر صف جب ہوئیں کھڑیاں


ترے مژگاں کی فوجیں باندھ کر صف جب ہوئیں کھڑیاں
کیا عالم کو سارے قتل لو تھیں ہر طرف پڑیاں

دم اپنے کا شمار اس طرح تیرے غم میں کرتا ہوں
کہ جیسے شیشۂ ساعت میں گنتا ہے کوئی گھڑیاں

ہمیں کو خانۂ زنجیر سے الفت ہے زنداں میں
وگرنہ ایک جھٹکے میں جدا ہو جائیں سب کڑیاں

تجھے دیکھا ہے جب سے بلبل و گل نے گلستاں میں
پڑی ہیں رشتۂ الفت میں ان کے تب سے گل چھڑیاں

فغاں آتا نہیں وہ شوخ میرے ہاتھ اے تاباںؔ
لکیریں انگلیوں کی مٹ گئیں گنتے ہوے گھڑیاں


Leave a comment

+