شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ساغر نظامی

  • غزل


نہ کشتی ہے نہ فکر نا خدا ہے


نہ کشتی ہے نہ فکر نا خدا ہے
دل طوفاں طلب کا آسرا ہے

الٰہی خیر ناموس وفا کی
انہیں بھی فکر ناموس وفا ہے

سبک ساران ساحل جانتے ہیں
دل ساحل میں کیا طوفاں بپا ہے

نہیں یہ نغمۂ شور سلاسل
بہار نو کے قدموں کی صدا ہے

فروغ ماہ کیا اور کہکشاں کیا
یہ میرے ماہ نو کی خاک پا ہے

زمانے کی غلامی ہم نفس کیوں
زمانہ آدمی کی خاک پا ہے

شکایت ہائے سوز تشنگی کیوں
ابھی ساغرؔ در مے خانہ وا ہے


Leave a comment

+