شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

سارہ خان

  • غزل


حذر کی آخری حد کا عذاب ہونا پڑا


حذر کی آخری حد کا عذاب ہونا پڑا
ہمیں بھی مصلحتاً بازیاب ہونا پڑا

ترے حواس پہ طاری تھا اب بچھڑ جانا
میں ہوش میں تھی مگر نیم خواب ہونا پڑا

ہمیں کوئی تو سنے ایک آرزو میں فقط
کسی کے ہاتھ میں کھیلے رباب ہونا پڑا

تری کتاب کا ہر لفظ جس کا چہرہ تھا
یہ کیا ستم کہ اسے صرف باب ہونا پڑا

تو شاہ تھا ہی نہیں فقر تیرا پیشہ تھا
ہو خیر تیری تجھے کیوں خراب ہونا پڑا


Leave a comment

+