شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ساحر دہلوی

  • غزل


جلا ہے کس قدر دل ذوق کاوش ہائے مژگاں پر


جلا ہے کس قدر دل ذوق کاوش ہائے مژگاں پر
کہ سو سو نشتروں کی نوک ہے اک اک رگ جاں پر

پڑا ہوگا مگر عکس عذار لالہ گوں ورنہ
یہ گستاخی ہمارا خون اور قاتل کے داماں پر

طریق عشق میں ہے رنج پہلے اور خوشی پیچھے
مدار صبح روز وصل ہے اک شام ہجراں پر

مری دیوانگی روز قیامت میرے کام آئی
قلم رحمت کا کھینچا اس نے آخر میرے عصیاں پر

اگر ان کے تغافل کو ہے دعویٰ اپنی تمکیں کا
ہماری خود فراموشی کو ہے ناز اپنے نسیاں پر


Leave a comment

+