شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ثبین سیف

  • غزل


عشق نے میرے جسے القاب کا دفتر دیا


عشق نے میرے جسے القاب کا دفتر دیا
اس نے سونے کو مجھے کانٹوں بھرا بستر دیا

میری تحریروں سے خائف ہو کے پھر اغیار نے
رنگ کوئی اور افسانوں میں میرے بھر دیا

تیرے آنگن سے اترتی چاندنی نے اب تلک
خوف بخشا سسکیاں دیں اور مجھ کو ڈر دیا

جا تری جھولی میں میں نے اپنی خوشیاں ڈال دیں
جا ترے دامن کو امیدوں سے میں نے بھر دیا

تیری چاہت کا بھرم رکھنے کا سودا سر میں تھا
ہم نے اپنا گھر دیا پھر زر دیا پھر سر دیا

جب ہنر اس کی محبت کا کھلا مجھ پر سبینؔ
قید اس نے گھر کی دیواروں میں مجھ کو کر دیا


Leave a comment

+