شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ثبین سیف

  • غزل


پوچھیے مت کیا ہوا کیسے ہوا


پوچھیے مت کیا ہوا کیسے ہوا
بت کوئی میرا خدا کیسے ہوا

آدمی بے حد برا تھا وہ مگر
پھر اچانک وہ بھلا کیسے ہوا

جس دئے کی آبرو تھی روشنی
وہ طرف دار ہوا کیسے ہوا
میں جسے سمجھی نہ تھی وہ عشق تھا
ہاں مگر پھر وہ سزا کیسے ہوا
آدمی سے پوچھتا ہے آدمی
آدمی خود سے جدا کیسے ہوا
مجھ کو آیا تھا منانے کے لیے
کیا خبر مجھ سے خفا کیسے ہوا
سوچتی رہتی ہوں میں اکثر سبینؔ
جو نہیں سوچا گیا کیسے ہوا


Leave a comment

+