شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

راز احتشام

  • غزل


کیا کروں اس مسئلے کے سامنے


کیا کروں اس مسئلے کے سامنے
دشت ہے کچے گھڑے کے سامنے

تہ بہ تہ منظر کھلے گا آنکھ پر
آئنہ ہے آئنے کے سامنے

اس لرزتے اشک کی ہمت تو دیکھ
ڈٹ گیا ہے قہقہے کے سامنے

جان لے کہ تیرے لب کچھ بھی نہیں
آگہی کے ذائقے کے سامنے

کر رہی ہے بے ثباتی پر خطاب
ایک سوئی بلبلے کے سامنے

جانتا ہوں ماسک کے پیچھے کا دکھ
رو رہا ہوں مسخرے کے سامنے


Leave a comment

+