شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

راحتؔ اندوری

  • غزل


بیٹھے بیٹھے کوئی خیال آیا


بیٹھے بیٹھے کوئی خیال آیا
زندہ رہنے کا پھر سوال آیا

کون دریاؤں کا حساب رکھے
نیکیاں نیکیوں میں ڈال آیا

زندگی کس طرح گزارتے ہیں
زندگی بھر نہ یہ کمال آیا

جھوٹ بولا ہے کوئی آئینہ
ورنہ پتھر میں کیسے بال آیا

وہ جو دو گز زمیں تھی میرے نام
آسماں کی طرف اچھال آیا

کیوں یہ سیلاب سا ہے آنکھوں میں
مسکرائے تھے ہم خیال آیا

ویڈیو
This video is playing from YouTube Videos
This video is playing from YouTube راحتؔ اندوری

Leave a comment

+