شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

راجیندر منچندا بانی

  • غزل


صدائے دل عبادت کی طرح تھی


صدائے دل عبادت کی طرح تھی
نظر شمع شکایت کی طرح تھی

بہت کچھ کہنے والا چپ کھڑا تھا
فضا اجلی سی حیرت کی طرح تھی

کہا دل نے کہ بڑھ کے اس کو چھو لوں
ادا خود ہی اجازت کی طرح تھی

نہ آیا وہ مرے ہم راہ یوں تو
مگر اک شے رفاقت کی طرح تھی

میں تیز و سست بڑھتا جا رہا تھا
ہوا حرف ہدایت کی طرح تھی

نہ پوچھ اس کی نظر میں کیا تھے معیار
پسند اس کی رعایت کی طرح تھی

ملا اب کے وہ اک چہرہ لگائے
مگر سب بات عادت کی طرح تھی

نہ لڑتا میں کہ تھی چھوٹی سی اک بات
مگر ایسی کہ تہمت کی طرح تھی

کوئی شے تھی بنی جو حسن اظہار
مرے دل میں اذیت کی طرح تھی

RECITATIONS نعمان شوق



00:00/00:00 صدائے دل عبادت کی طرح تھی نعمان شوق

Leave a comment

+