شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

راج نرائن راز

  • غزل


باہم سلوک خاص کا اک سلسلہ بھی ہے


باہم سلوک خاص کا اک سلسلہ بھی ہے
وہ کون ساتھ ساتھ ہے لیکن جدا بھی ہے

برگ خزاں کی زرد سی تحریر ہے مگر
دست شفق میں پھول سنہرا کھلا بھی ہے

ایتھر کی دھند میں ہیں گئے موسموں کے نقش
اک ہاتھ پیٹھ پر ہے دیا اک جلا بھی ہے

افکار جیسے شخص برہنہ نگر کے ہیں!
الفاظ اجنبی کہ نیا ناروا بھی ہے

پانی میں اک چراغ کی لو نم گداز سرخ
پانی میں کوئی عکس عجب زرد سا بھی ہے

اک نشہ! دھوپ! خواب! شفق! چاندنی! سراب
کھڑکی گماں کی! سامنے منظر نیا بھی ہے

آؤ بنائیں کشتیاں کاغذ کی چل کے راز
پروا چلی ہے جھوم کے بادل اٹھا بھی ہے


Leave a comment

+