شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

رئیس امروہوی

  • غزل


دنیا کو کیا خبر؟ مری دنیا پھر آ گئی


دنیا کو کیا خبر؟ مری دنیا پھر آ گئی
وہ روح ناز و جان تمنا پھر آ گئی

اے روح قیس! تہنیت شوق دے مجھے
لیلیٰ پھر آ گئی مری لیلیٰ پھر آ گئی

اب اور کیا ہے چشم تماشا کی آرزو
وہ آرزوئے چشم تماشا پھر آ گئی

کہتے ہوئے کہ آپ کے صرف آپ کے لئے
سب سے بچھڑ کے آپ کی عذرا پھر آ گئی

روٹھے ہوئے تھے آپ منانے کے واسطے
یہ مجرم گناہ تمنا پھر آ گئی

احباب راز داں میں یہی تذکرہ ہے آج
فرقت زدہ رئیسؔ کی دنیا پھر آ گئی


Leave a comment

+