شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

قمر عباس قمر

  • غزل


مثال مشک زباں سے مری فسانہ گیا


مثال مشک زباں سے مری فسانہ گیا
میں اک ترنم خوش لب جسے سنا نہ گیا

گلوں کے عشق میں خاروں سے دوستی کر لی
بس ایک مرغ چمن تھا جو عاشقانہ گیا

ہوئی تھی رہنمائی مگر یہ جرم کا شوق
اسی کے کوچۂ قاتل میں مجرمانہ گیا

کبھی تصور جاناں کبھی تسلیٔ دل
تمہاری یاد سے خالی کبھی رہا نہ گیا

مرا یہ جرم بھی لکھ دے مرے نوشتے میں
کہ میں تکلف الفت میں مخلصانہ گیا

کتاب زیست کی تعبیر مرگ دل ہی تو ہے
جسے سنا تو گیا ہے ابھی پڑھا نہ گیا

سیاہ رات کی تنہائیاں خدا کی پناہ
قمرؔ نژاد تھا دلبر تو دلبرانہ گیا


Leave a comment

+