شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

قمر اقبال

  • غزل


خود کی خاطر نہ زمانے کے لیے زندہ ہوں


خود کی خاطر نہ زمانے کے لیے زندہ ہوں
قرض مٹی کا چکانے کے لیے زندہ ہوں

کس کو فرصت جو مری بات سنے زخم گنے
خاک ہوں خاک اڑانے کے لیے زندہ ہوں

لوگ جینے کے غرض مند بہت ہیں لیکن
میں مسیحا کو بچانے کے لیے زندہ ہوں

روح آوارہ نہ بھٹکے یہ کسی کی خاطر
سارے رشتوں کو بھلانے کے لیے زندہ ہوں

خواب ٹوٹے ہوئے روٹھے ہوئے لمحے وہ قمرؔ
بوجھ کتنے ہی اٹھانے کے لیے زندہ ہوں


Leave a comment

+