شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

قربی ویلوری

  • غزل


کم نگاہی ہور تغافل مت کر اے ماہ تمام


کم نگاہی ہور تغافل مت کر اے ماہ تمام
مک ترا کرتا ہے غمزہ کام عاشق کا تمام

خنجر بسمل سوں دل کوں نیم بسمل جب کیا
یک نگاہ لطف سوں کر پختہ اس کا کار خام

سر بسر کا یاں جہاں کے عاشقاں کوں پوچھ ہیں
عشق بازی کے بغیر از کر نکوں تو اور کام

پی شراب نام رنداں تا اثر سوں کیف کے
ذکر اللہ اللہ ہووے گر کہے تو رام رام

او سوں توں ہو توں سو او بھی او سو او بھی توں سو توں
قربیؔ یہ مشکل ہے نکتہ بوج توں ثم الکلام


Leave a comment

+