شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

قائم چاندپوری

  • غزل


دن رات کس کی یاد تھی کیسا ملال تھا


دن رات کس کی یاد تھی کیسا ملال تھا
صدقے میں کچھ تو بول تو کیا تجھ پہ حال تھا

چھوٹا ترا مریض اگر مر گیا کہ شوخ
جو دم تھا زندگی کا سو اس پر وبال تھا

ناخن ترے کی مہندی سے تنہا نہیں ہیں داغ
چندے شفق سے نعل در آتش ہلال تھا

اس سوچ سے کھلی ہے حقیقت کہ ایک عمر
مکھی کی فرج و شیخ کی داڑھی کا بال تھا

جھگڑا مرا کیا ہی نہ تیں صاف ورنہ شوخ
ذرہ زباں پہ تیغ کی یہ انفصال تھا

قائمؔ میں ریختہ کو دیا خلعت قبول
ورنہ یہ پیش اہل ہنر کیا کمال تھا


Leave a comment

+