شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پریم واربرٹنی

  • غزل


پھرتے رہے ازل سے ابد تک اداس ہم


پھرتے رہے ازل سے ابد تک اداس ہم
آئے نہ انقلاب زمانہ کو راس ہم

دیکھیں گے چھو کے سرخ بدن آفتاب کا
تبدیل کر چکے ہیں خلا کا لباس ہم

یہ زندگی تو خون جگر پی گئی تمام
کیسے بجھائیں سوکھے سمندر کی پیاس ہم

شہر جنوں کی دھوپ جلا دے گی جسم و جاں
چلئے چلیں گھنیرے چناروں کے پاس ہم

پر نور ہے ہمیں سے خرابہ حیات کا
راتوں کا رنگ تم ہو اجالوں کی آس ہم

امرت شراب زہر اجی کچھ تو ڈالئے
آئے ہیں لے کے دور سے خالی گلاس ہم

جب سے بچھڑ گئی تری خانہ بدوش یاد
اے پریمؔ سونے گھر کی طرح ہیں اداس ہم


Leave a comment

+