شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پرویز رحمانی

  • غزل


آہٹیں تازہ مقدر کی طرف


آہٹیں تازہ مقدر کی طرف
آئنوں کے دھیان پتھر کی طرف

وسوسے سینہ سپر موجود سے
واہمے کی پشت خنجر کی طرف

شیشہ شیشہ خوف ہر چہرے پہ نقش
اک نشانہ سیکڑوں سر کی طرف

حال پر دشمن کی پوشیدہ رخی
آئنہ روشن سکندر کی طرف

مسکرا کر آبلہ تن بڑھ گئے
خار کے سرخاب بستر کی طرف

روشنی باہر بڑی تیزاب ہے
قطرہ قطرہ آنکھ منظر کی طرف

سروری تھی نوک پائے خاکسار
جا پڑی دستار خود سر کی طرف


Leave a comment

+