شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

عبید صدیقی

  • غزل


کیا پھر زمین دل کی نمناک ہو رہی ہے


کیا پھر زمین دل کی نمناک ہو رہی ہے
اک بیل آرزو کی پیچاک ہو رہی ہے

یلغار کر رہا ہے اک روشنی کا لشکر
تاریکیوں کی چادر پھر چاک ہو رہی ہے

اس کو سکھا رہا ہے عیاریاں زمانہ
دنیا بھی رفتہ رفتہ چالاک ہو رہی ہے

اس نے بنا دیا ہے ماتم کدہ جہاں کو
خلقت فسردگی کی خوراک ہو رہی ہے

اس کے سبب سے جینا دشوار ہو گیا ہے
اس بات کی مذمت کیا خاک ہو رہی ہے


Leave a comment

+