شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

عبید صدیقی

  • غزل


نقصان کیا بتائیں ہمارا کیا بہت


نقصان کیا بتائیں ہمارا کیا بہت
اس کاروبار دل نے خسارا کیا بہت

چاروں طرف تھے پھول شفق کے کھلے ہوئے
جس شام آسماں کا نظارا کیا بہت

اب کیا کروں کہ شور میں آواز دب گئی
میں اس کو شہر جاں میں پکارا کیا بہت

شبنم سے پیاس تو نے یقیناً بجھائی ہے
میں نے بھی آنسوؤں پہ گزارا کیا بہت

ویڈیو
This video is playing from YouTube Videos
This video is playing from YouTube عبید صدیقی RECITATIONS عبید صدیقی



00:00/00:00 نقصان کیا بتائیں ہمارا کیا بہت عبید صدیقی

Leave a comment

+