شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

عبید الرحمان نیازی

  • غزل


پسند نا پسند کا کوئی بھی ضابطہ نہیں


پسند نا پسند کا کوئی بھی ضابطہ نہیں
کبھی بھلا بھی ہے برا کبھی برا برا نہیں

تو جیسے دھوپ میں چمکتا برف پوش کوہسار
میں کالی رات کا دیا تو میرے حسن سا نہیں

وہ ہنستا بستا شخص تھا دلوں پہ سب کے نقش تھا
پھر ایک دن کہیں گیا کہاں گیا پتا نہیں

یہ کیا حسین باغ ہے یہاں ہیں کتنی تتلیاں
وہ ایک کیوں نہیں یہاں نہیں یہاں مزہ نہیں

تمام رات جاگ کر کٹی ہے اس کے واسطے
مری سحر نہیں ہوئی وہ مہر تو دکھا نہیں

یہ کیا عجیب عشق ہے جو فون پر ہی ہو گیا
قرابتوں کا شوق ہی دلوں میں اب رہا نہیں

یہ بزم شب سجا رہے ہیں رنگ رنگ قمقمے
مگر یہ کیسی بزم ہے کہ اک بھی دل جلا نہیں

سنا ہے میرے بارے میں چھپی ہیں آج سرخیاں
یہ رائیگاں چھپی ہیں ان لبوں نے گر پڑھا نہیں


Leave a comment

+