شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اویس احمد دوراں

  • غزل


چپ رہوگے تو زمانہ اس سے بد تر آئے گا


چپ رہوگے تو زمانہ اس سے بد تر آئے گا
آنے والا دن لئے ہاتھوں میں خنجر آئے گا

وہ لہو پی کر بڑے انداز سے کہتا ہے یہ
غم کا ہر طوفان اس کے گھر کے باہر آئے گا

کیا تماشا ہے ڈرے سہمے ہوئے ہیں سارے لوگ
کیا مری بستی میں کوئی ظالم افسر آئے گا

لوٹ کر پیچھے کبھی جاتی نہیں رفتار وقت
زندگی کو اب مٹانے کون خود سر آئے گا

میں ہوں اس بزم حسیں کا مدتوں سے منتظر
سب کے ہاتھوں میں جہاں لبریز ساغر آئے گا

تم اسی وادی میں ٹھہرو انتظار اس کا کرو
وہ تمہارے پاس اک پیغام لے کر آئے گا

کوچہ کوچہ سے اٹھے گی غم زدوں کی ایک لہر
قریہ قریہ سے بہی خواہوں کا لشکر آئے گا

ہاتھ میں مشعل لیے ہر سمت پہرے پر رہو
رات کی چادر لپیٹے حملہ آور آئے گا

دیکھ اے سیاح میرے دیس کی اجڑی بہار
اس سے بڑھ کر بھی کوئی غمگین منظر آئے گا

میری سرخیٔ تصور سے ہیں کیوں ناراض آپ
کیا ہرا پیڑ آپ تک بھی پھول لے کر آئے گا

ڈھل چلی دوراںؔ جوانی کی چمکتی دوپہر
اب بھلا پہلو میں میرے کون دلبر آئے گا


Leave a comment

+