شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

نبیل احمد نبیل

  • غزل


وہ ایک شخص بہ انداز محرمانہ ملا


وہ ایک شخص بہ انداز محرمانہ ملا
ملا وہ جب بھی ہمیں ذات سے جدا نہ ملا

ہمیں بھی اپنی جبیں کو جھکانا آتا تھا
مگر تلاش تھی جس کی وہ نقش پا نہ ملا

کسی کے حسن کا مضمون ہم رقم کرتے
سو حسب حال ہمیں ایسا قافیہ نہ ملا

وضاحتیں تو محبت میں ہم بھی کرتے مگر
کتاب دل کا ہمیں کوئی حاشیہ نہ ملا

اسے جفا کا جفا سے جواب کیا دیتے
ہمیں مزاج ملا بھی تو دوستانہ ملا

نہ تھا سرشت میں آہ و فغاں کا رنگ کوئی
اسی لیے تو ہمیں نالۂ رسا نہ ملا

اگر ملے تو اسے حال دل ہی کہہ دینا
پھر اس کے بعد وہ تم سے ملا ملا نہ ملا

مثال موج رواں سب گزرتے جاتے ہیں
اسی لیے تو ہمیں کوئی ناخدا نہ ملا


Leave a comment

+