شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

محب عارفی

  • غزل


نقاد اپنے آپ کا بے لاگ ایسا کون ہے


نقاد اپنے آپ کا بے لاگ ایسا کون ہے
ہونا مرا اک وہم ہے دیکھوں یہ کہتا کون ہے

وہ آفتاب حسن ہے جلوے لٹائے جائے گا
اس کو اب اس سے کیا غرض مشتاق کتنا کون ہے

وحدت ہے یہ بھی دیدنی میں ہوں نظر وہ روشنی
گو یہ گرہ کھلتی نہیں آئینہ کس کا کون ہے

میں اپنے گنبد کا مکیں سایہ سا دیکھا ڈر گیا
اب کیا بتاؤں کیا سنا جب میں نے پوچھا کون ہے

بس اک ہوا کا پھیر ہے وہ بھی ہوا ہو جائے گا
میں سوچتا رہ جاؤں گا مجھ میں یہ مجھ سا کون ہے

میری نظر جس پر پڑی اک رابطوں کا ڈھیر تھا
پھر وہ جو اپنے آپ کو کہتا ہے تنہا کون ہے

اب فکر اس کی کیجئے دنیا رہے گی یا نہیں
اب اس کو جانے دیجئے دنیا میں کیسا کون ہے

تہہ کی لگن اک ڈھونگ ہے بس تیرنا آتا نہیں
تہہ کرنے والا سطح کو یہ شخص ہوتا کون ہے

یہ بزم دانش ہے محبؔ تصویر نفس مطمئن
اس بزم میں چون و چرا شاعر کی سنتا کون ہے


Leave a comment

+