شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

متین نیازی

  • غزل


غم انساں کی سجائی ہوئی دنیا ہوں میں


غم انساں کی سجائی ہوئی دنیا ہوں میں
انجمن میرے تصور میں ہے تنہا ہوں میں

تپش و درد کے اسرار سے واقف ہوں مگر
مجھ کو یہ زعم نہیں ہے کہ مسیحا ہوں میں

جانے کیا شے مرے سینے میں بھری ہے ایسی
شمع سوزاں کی طرح جلتا پگھلتا ہوں میں

نہ کشش ہوں میں زمیں کی نہ ہوں پانی کا اچھال
ذرہ اڑتا ہوا بہتا ہوا دریا ہوں میں

روز پیغام محبت مجھے دیتی ہے حیات
راہ دشوار سے آسودہ گزرتا ہوں میں

چارہ سازی غم انساں کی ہے بنیاد عمل
زندگی ہے یہی جس کے لیے جیتا ہوں میں

پیرویٔ ہوس خام نہ ہوگی مجھ سے
مقصد ضابطۂ عشق سمجھتا ہوں میں

عصر حاضر کے نمائندہ ہیں میرے اشعار
غم انساں کو تغزل میں سموتا ہوں میں

جذبۂ خدمت انساں ہے متینؔ آب حیات
شکر صد شکر اے احساس کہ اچھا ہوں میں


Leave a comment

+