غم سے نہ آنسوؤں سے نہ دیوانگی سے ہم
واقف نہیں تھے آپ سے پہلے کسی سے ہم
زندہ رکھیں بزرگوں کی ہم نے روایتیں
دشمن سے بھی ملے تو ملے عاجزی سے ہم
سب سرپھری ہواؤں کو دشمن بنا لیا
روشن ہوئے تھے لڑنے کو اک تیرگی سے ہم
سانسیں مہک رہی ہیں نگاہوں میں نور ہے
پھر آج مل کے آئے ہیں اک آدمی سے ہم
سورج تو صرف دن کے اجالے کا ہے امام
ہم ہیں چراغ لڑتے ہیں تیرہ شبی سے ہم
بدنام ہو رہا ہے مقدر تو بے سبب
برباد ہیں خود اپنے عمل کی کمی سے ہم
Leave a comment