شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ایم کوٹھیاوی راہی

  • غزل


ہجر کا چاند درد کی ندی


ہجر کا چاند درد کی ندی
یہی صورت ہے اپنی دنیا کی

ریگزاروں میں سنگ کھلتے ہیں
جیسے باغوں میں شاخ شاخ کلی

میرا گھر ہے کہ میرؔ صاحب کا
اف یہ ہونٹوں پہ تلخ تلخ ہنسی

آ گیا موسم زمستاں کیا
آگ کی جستجو میں رات کٹی

کو بہ کو در بہ در بھٹکتے ہوئے
دیکھ لی آج موت کی بھی گلی

قفل ہونٹوں کا ٹوٹ کر ہی رہا
دل افسردہ رات بیت چلی

ایک چلتی ہوئی غزل پر رات
راہیؔ غمزدہ نے نظم کہی


Leave a comment

+