شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

لیث قریشی

  • غزل


تم نے بھولے سے کبھی یہ نہیں سوچا ہوگا


تم نے بھولے سے کبھی یہ نہیں سوچا ہوگا
ہم جو بچھڑیں گے تو کیا حال ہمارا ہوگا

آ گئے ہو تو اجالا ہے مری دنیا میں
جاؤ گے تم تو اندھیرا ہی اندھیرا ہوگا

یہ نہ کہیے کہ مری آنکھ سے ٹپکا آنسو
چھوڑیئے بھی کوئی ٹوٹا ہوا تارا ہوگا

کیا خبر تھی کی ترے شہر سے پہلے اے دوست
رات آ جائے گی اور راہ میں دریا ہوگا

خواب لب خواب جبیں خواب ادا خواب حیا
اتنے خوابوں میں کوئی خواب تو سچا ہوگا

دل کے آئینے میں کر عکس تمنا نہ تلاش
تو مقابل ہے تو حیرت کے سوا کیا ہوگا

پیکر عشق تو فرہاد بھی تھا مجنوں بھی
اور وہ شخص کہ تو نے جسے چاہا ہوگا

آج تو خوش ہوں بہت خوش ہوں بہت ہی خوش ہوں
اس تصور میں میں کانپ اٹھتا ہوں کل کیا ہوگا

ایک وہ ہیں جنہیں خلوت میں بھی لطف جلوت
ہائے وہ شخص جو محفل میں بھی تنہا ہوگا

فکر انجام محبت کی ہے توہین اے لیثؔ
وہی ہوگا مری قسمت میں جو لکھا ہوگا


Leave a comment

+