تو ہی تو نہیں پگھل رہا ہے
اپنا بھی لباس جل رہا ہے
میں چل بھی دیا ہوں تجھ سے مل کر
تو ہی کہ ابھی سنبھل رہا ہے
رونے کی تو کر رہا ہوں کوشش
موسم ہی نہیں بدل رہا ہے
دریا کے بدل رہے ہیں تیور
موجوں کا بھی رخ بدل رہا ہے
گھر اپنا ہے پھر یہ کیا ستم ہے
کہ حکم کسی کا چل رہا ہے
محفوظؔ دماغ آج اپنا
کچھ اور بھی تیز چل رہا ہے
Leave a comment