ہے دل عشاق تیرے جام و مینا بن خراب
رحم کر اس وقت پر ساقی پیالہ دے شتاب
کیا ہی نا خوش ہو رہا دل کچھ کہا جاتا نہیں
ابر آوے جھوم ایسا نا ملے قطرہ شراب
واعظا مستوں کا دل ہے گا خدا کا گھر صریح
توڑ مت اس کے تئیں سنگ ستم سے کر عذاب
ہیں جہاں تک شجر دنیا سب ہو جاویں تاک کے
یا الٰہی ہے دعا گر عاشقوں کی مستجاب
منتظر ہو کر کھڑا ہے امتیازؔ آ زیر قصر
اک نگاہ لطف فرما اے شۂ والا جناب
RECITATIONS
عذرا نقوی
00:00/00:00
Hai dil e ushshaq
عذرا نقوی
Leave a comment