ایک ہوں نالاں قفس میں ہائے اے بلبل خموش
سن ترا آواز اور صحرا ہوا ہے سبز پوش
دے پیالہ اب تو ساقی کچھ نہیں دھڑکا رہا
واعظا کہہ محتسب سے ہم ہوئے ہیں جام نوش
ہے یہی دہشت مبادا یہ جو بھاوے خلق کوں
بے طرح دریائے دل کو اب مرے آیا ہے جوش
اے خمار آلودہ دل جاناں کے سنمکھ سمہیلو
حسن کے بازار میں رکھتا وہ آنکھیں مے فروش
ہر گھڑی ہر آن دل میں امتیازؔ اب یاد کر
واقعہ کو کربلا کے لا نظر میں کر خروش
RECITATIONS
عذرا نقوی
00:00/00:00
Ek hon nalan qafas mein
عذرا نقوی
Leave a comment