شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

لتا حیا

  • غزل


میں پی رہی ہوں کہ زہراب ہیں مرے آنسو


میں پی رہی ہوں کہ زہراب ہیں مرے آنسو
تری نظر میں فقط آب ہیں مرے آنسو

تو آفتاب ہے میرا میں تجھ سے ہوں روشن
ترے حضور تو مہتاب ہیں مرے آنسو

وہ غالباً انہیں ہاتھوں میں تھام بھی لیتا
اسے خبر نہ تھی سیلاب ہیں مرے آنسو

خیال رکھتے ہیں تنہائیوں کا محفل کا
یہ کتنے واقف آداب ہیں مرے آنسو

چھپا کے رکھتی ہوں ہر غم کو لاکھ پردوں میں
فصیل ضبط سے نایاب ہیں مرے آنسو

صحیفہ جان کے آنکھوں کو پڑھ رہا ہے کوئی
یہ رسم اجرا کو بیتاب ہیں مرے آنسو

میں شاعری کے ہوں فن عروض سے واقف
زبر ہیں زیر ہیں اعراب ہیں مرے آنسو

جسے پڑھا نہیں تم نے کبھی محبت سے
کتاب زیست کا وہ باب ہیں مرے آنسو

حیاؔ کے راز کو آنکھوں میں ڈھونڈنے والو
شناورو سنو گرداب ہیں مرے آنسو


Leave a comment

+