اک شمع ساری رات جلی تیری یاد میں
ہر سمت روشنی سی رہی تیری یاد میں
میری یقیں نہ ہو تو ستاروں سے پوچھنا
بے خواب چاندنی بھی رہی تیری یاد میں
دنیا میں رہ کے دور زمانے سے ہو گئے
ہر شکل اجنبی سی لگی تیری یاد میں
دامن گلوں نے چاک کیے تیرے نام پر
شبنم بھی اشک بار رہی تیری یاد میں
ویرانیوں کے دور میں پھولوں کے سلسلے
یہ بھی خلشؔ نے خوب کہی تیری یاد میں
Leave a comment