شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

خاور نقیب

  • غزل


جاگتی آنکھوں سے وابستہ دیا مانگے ہے


جاگتی آنکھوں سے وابستہ دیا مانگے ہے
وقت امید بصارت کی دعا مانگے ہے

گرد آلود فضاؤں میں بھٹکتا موسم
گمشدہ لمحہ سے خود اپنا پتا مانگے ہے

عکس در عکس حقیقت کی لکیریں روشن
خواب در خواب کوئی حسن ادا مانگے ہے

اپنی مجروح نگاہوں کا سفر ہے جاری
جستجو کرب مسافت کی دوا مانگے ہے

منصف وقت کی مغرور سماعت خاورؔ
گونگے مجرم سے صداقت کی نوا مانگے ہے


Leave a comment

+