شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

خاور رضوی

  • غزل


دل خود آشنا سوہان زندگی ہوگا


دل خود آشنا سوہان زندگی ہوگا
یہ سنگ میل ہے کل سنگ راہ بھی ہوگا

ہر ایک موڑ پہ پیچھے پلٹ کے دیکھتا ہوں
وہ گرد رہ سہی ہم راہ تو کوئی ہوگا

ہمیں ہماری وفا دشت دشت ڈھونڈے گی
تمہارے حسن کا چرچا گلی گلی ہوگا

وہ میں نہیں مری آشفتگیٔ دل ہوگی
وہ تو نہیں ترا انداز دلبری ہوگا

بہار جلوۂ گل تو نظر میں تھی کل بھی
تہی تھا دست طلب آج بھی تہی ہوگا

سنا ہے وقت کبھی ایک سا نہیں رہتا
قیام فصل خزاں کا بھی عارضی ہوگا

تمہاری شب ہے ضیا بار ماہ و انجم سے
ہماری صبح کا منظر بھی دیدنی ہوگا

یہ رنگ بزم گھڑی دو گھڑی ہے پھر خاورؔ
کہیں پہ ہوگا کوئی اور کہیں کوئی ہوگا


Leave a comment

+