شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جگدیش پرکاش

  • غزل


تمہارا ذکر مری داستان بن بیٹھا


تمہارا ذکر مری داستان بن بیٹھا
میں ایک ذرہ تھا اور آسمان بن بیٹھا

سوال کرتے ہیں رہ رہ کے مجھ سے لیل و نہار
میں اپنی ذات سے کیوں بد گمان بن بیٹھا

وہ جس نے مجھ کو نظر بھر کے بھی نہیں دیکھا
وہ شخص میرے فسانے کی جان بن بیٹھا

خیال نو سے الجھتا ہوا مرا احساس
مری غزل کے سفر کا بیان بن بیٹھا

میں جسم ہوں کہ کوئی روح یا فقط احساس
مرا وجود خود اک امتحان بن بیٹھا

کبھی جو اس کو تصور میں لا کے دیکھ لیا
ہر اک خیال مرا گلستان بن بیٹھا


Leave a comment

+